Add To collaction

لیکھنی کہانی -11-Oct-2023

دوعالم میں روشن ہے اِکَّا تمہارا ہوا لامکاں تک اُجالا تمہارا نہ کیوں گائے بلبل ترانہ تمہارا کہ پاتی ہے ہر گل میں جلوہ تمہارا زمیں والے کیا جانیں رُتبہ تمہارا ہے اُونچا فلک سے پھریرا تمہارا پڑھا بے زبانوں نے کلمہ تمہارا ہے سنگ و شجر میں بھی چرچا تمہارا چھڑائے گا غم سے اِشارہ تمہارا اُتارے گا پل سے سہارا تمہارا تمہیں ہو جوابِ ُسوالاتِ محشر تمہیں کو پکارے گا بندہ تمہارا فَتَرْضٰی کی یہ پیاری پیاری صدا ہے کہ ہوگا قیامت میں چاہا تمہارا مرے پاس بخشش کی مہری سند ہے یہ کہتا ہے خطِ شَفیعا تمہارا پھریں کس لیے تشنہ کامانِ محشر ہے لبریز رحمت کا دریا تمہارا بہت خوش ہیں عشاق جب سے سنا ہے قیامت میں ہوگا نظارا تمہارا نہیں ہے اگر زہد و طاعت تو کیا غم وسیلہ تو لایا ہوں مولیٰ تمہارا ہو تم حاکم و فاتحِ بابِ رحمت کہ ہے وصف اِنَّا فَتَحْنَا تمہارا عمل پوچھے جاتے ہیں سرکار آؤ کہیں ڈر نہ جائے نکما تمہارا جو اَنبارِ عصیاں ہیں سر پر تو کیا غم بہادے گا اِک دم میں اَہلا تمہارا ڈرے آفتابِ قیامت سے کیونکر جو بندہ ہوا میرے آقا تمہارا بنایا تمہیں حق نے مختار و حاکم وہ کیا ہے نہیں جس پہ قبضہ تمہارا کیا حق نے بحرِ کمالات تم کو نہ پایا کسی نے کنارہ تمہارا مُیَسَّر کسی کو نہیں ایسی رِفعت کہ جیسا ہوا پایہ بالا تمہارا رَفَعْنَا کا جلوہ دکھانے کو حق نے لکھا عرش پر نامِ والا تمہارا قبائل کے حصے کیے جب خدا نے کیا سب سے اعلیٰ قبیلہ تمہارا اَذانوں میں خطبوں میں شادی و غم میں غرض ذِکر ہوتا ہے ہر جا تمہارا یہ فرشِ زمیں ہے تمہاری ہی خاطر بنا ہے سما شامیانہ تمہارا منور ہوا آسمانِ رِسالت اُجالا ہے ایسا دِل آرا تمہارا بھرے اس میں اَسرار و علم دوعالم کشادہ کیا حق نے سینہ تمہارا بحکمِ خدا تم ہو موجود ہر جا بظاہر ہے طیبہ ٹھکانا تمہارا تمہاری صفت حق نے فرمائی شاہد ہر اِک جا ہے موجود جلوہ تمہارا کسی جا ہے طٰہٰ و یٰسٓ کہیں پر لقب ہے سِرَاجًا مُّنِیْرا تمہارا جسے حق کے دِیدار کی آرزو ہو وہ دیکھے مری جان چہرہ تمہارا خدا ہم کو بخشے وہ چشمِ خدا بیں رہے کچھ نہ پردہ ہمارا تمہارا کیا تم کو نورِ مجسم خدا نے زمیں پر نہیں پڑتا سایہ تمہارا کمالوں کا مخزن جمالوں کا گلشن خدا نے بنایا گھرانا تمہارا دِلِ پاک بیدار اور چشم خفتہ نرالا تھا عالم میں سونا تمہارا خدا نے کیا اپنے پیارے سے وعدہ وہ پیارا ہمارا جو پیارا تمہارا وہی ہے خدا کی قسم بندۂ حق ہوا جو بھی دنیا میں بندہ تمہارا صحابہ سے تقدیر والوں کے قرباں ہے پایا جنہوں نے زمانہ تمہارا شبِ وَصل میں اَنبیا و مَلک نے پڑھا آسمانوں پہ خطبہ تمہارا ُگمی عقلِ کونین راز ِ دَنٰی میں سمجھ میں نہ آیا مُعَمَّا تمہارا مُبَدَّل ہوئے اَنبیا کے صحائف مُحَرَّف نہ ہوگا صحیفہ تمہارا ہوا کفر کافور پھیلا اُجالا قدم جب ہوا زیبِ دنیا تمہارا جو عبد الصَّنَم تھے ہوئے بت شکن وہ سنا جب نبوت کا دعویٰ تمہارا مقدر میں تھا جن کے ِایمان لانا وہ فوراً بنا دل سے بندہ تمہارا رَضاعت کے اَیام میں یہ حکومت کہ تھا قرصِ مَہ اِک کھلونا تمہارا شہِ دِیں تمہاری وِلادت کے باعث ہے جمعہ سے اَفضل دوشنبہ تمہارا بتوں سے کیا پاک قبلہ بنایا ہے ممنون و شاکر یہ کعبہ تمہارا بھلا کون کعبہ کو کعبہ سمجھتا جو شاہا نہ ہوتا مَدینہ تمہارا جمادات نے دی تمہاری شہادت پڑھا سنگریزوں نے کلمہ تمہارا صدا دے رہا ہے حجر موم ہو کر مہ و مہر کی جاں ہے تلوا تمہارا تمہارے ہی سایہ میں پلتا ہے عالم ہے کونین کے سر پہ سایہ تمہارا اَزَل سے اَبد تک دوعالم پلیں گے مگر کم نہ ہوگا خزانہ تمہارا خدا ہے تمہارا خدائی تمہاری یہ عرش و فلک سب علاقہ تمہارا غریبو سوائے درِ مصطفیٰ کے کہیں بھی نہ ہوگا گزارا تمہارا فقیرو بجز والیٔ بیکساں کے نہیں ہے کہیں بھی ٹھکانا تمہارا گداؤں کی ہے بھیڑ جب سے سنا ہے کہ بابِ اِجابت ہوا وا تمہارا صدا دیتے آتے ہیں منگتا ہزاروں کہ داتا رہے بول بالا تمہارا کوئی بھیج دو اَبرِ رحمت کا ٹکڑا کہ ہم پر برس جائے جھالا تمہارا عرب والے پھیرا ہماری طرف بھی ہے ہر سمت رحمت کا دورا تمہارا اُسی وقت دُھل جائیں عصیاں کے دفتر شہا جس پہ پڑ جائے چھینٹا تمہارا خدا نے بہت آستانے بنائے مگر اَصل ہے آستانہ تمہارا مطالب کا قبلہ ہے گر سبز گنبد مقاصد کا کعبہ ہے روضہ تمہارا یہ ہے دابِ شاہی کہ ربُّ العلا نے دِلایا مَلائک سے پہرہ تمہارا سوائے درِ پاک کے میرے داتا بتاؤ کہاں جائے منگتا تمہارا مرے تن میں جب تک رہے سانس باقی رَٹے جاؤں ہر وقت کلمہ تمہارا نہ بچتے عذابوں سے دنیا میں منکر جو ان کو نہ ملتا وسیلہ تمہارا کھدا ہے مرے دل کی اَنگشتری پر وہ نامِ خدا نامِ والا تمہارا نکیرین کیا مجھ سے سختی کریں گے ہے آئینۂ دل میں نقشہ تمہارا خدایا نکیرین مجھ سے یہ پوچھیں کہ پہنچا دیں طیبہ کو لاشہ تمہارا تڑپ کر بصد شوق اُن سے کہوں میں میں بے حد ہی ممنون ہوں گا تمہارا دُعا ہے کہ جب وقت ہو جانکنی کا ہو دل میں اَحَد لب پہ کلمہ تمہارا خدا نے حیاتِ اَبد اس کو بخشی اگر مرگیا کوئی شیدا تمہارا دُعا ہے کہ جب قبر میں مجھ کو رکھیں مَدینے سے اُٹھ جائے پردہ تمہارا سوالِ نکیرین پر میں لحد میں دِکھا دوں گا مولے یہ طغرا تمہارا دَمِ نزع و قبر اور روزِ قیامت غرض ہر جگہ ہے سہارا تمہارا گرے سارے منکر جہنم میں پل سے نہ پھسلا کوئی نام لیوا تمہارا نہ حوروں کا طالب نہ کچھ فکرِ جنت دکھادے خدا مجھ کو صحرا تمہارا عجب نکہت جانفزا ہے تمہاری کوئی راہ بھٹکا نہ جویا تمہارا اسی سے ہوئے عنبر و مشک مشتق ہے خوشبو کا مصدر پسینہ تمہارا جلیں منکرانِ قیام و وِلادت رہے گا یہ چرچا ہمیشہ تمہارا سنو منکرانِ قیام و محافل عجب رنگ کا ہے عقیدہ تمہارا بتاتے ہو شرک اور ہوتے ہو شامل یہ ہے بے حیائی کا آنا تمہارا جمیلؔ اب تو خوش ہو ندا آرہی ہے کہ مقبول ہے یہ قصیدہ تمہارا

   0
0 Comments